سخی عباس جری یا الہی مجھے دے
ایک سخی چاہیے تاریخ شجاعت کے لیے
کربلا میں میرے شبیر کی نصرت کے لیے
اور ناموس پیعمبرۖ کی حفاظت کے لیے
یاالہی مجھے عباس سا بیٹا دے دے
جب میرے گھر میں علم ہے تو علمدار بھی ہو
شکر صد شکر تیرا شبر و شبیر دیئے
بیٹیاں کی ہیں عطا زینب و کلثوم مجھے
بعد اس کے میری بس ایک دعا کے بدلے
یاالہی مجھے عباس سا بیٹا دے دے
جب میرے گھر میں علم ہے تو علمدار بھی ہو
آئینہ صبر و شجاعت کا بنانا میرا
ہو بہو میری ہی تصویر ہو بچہ میرا
اس کو دیکھوں تو نظر آۓ سراپا میرا
یاالہی مجھے عباس سا بیٹا دے دے
جب میرے گھر میں علم ہے تو علمدار بھی ہو
کوئ بے یارو مددگار اگر ہوجاۓ
التجا بہر مدد اپنی زباں پہ لاۓ
مجھ کو آواز کوئ دے وہ مدد کو آۓ
یاالہی مجھے عباس سا بیٹا دے دے
جب میرے گھر میں علم ہے تو علمدار بھی ہو
زندگی جس کی گزر جاۓ علمداری میں
اپنے بازو بھی کٹا دے جو فداکاری میں
سب سے آگے نظر آے جو وفاداری میں
یاالہی مجھے عباس سا بیٹا دے دے
جب میرے گھر میں علم ہے تو علمدار بھی ہو
نام اس کا ہو جن ہونٹوں میں وہاں پیاس نہ ہو
کوئ امید نہ ٹوٹے کوئ بے آس نہ ہو
یاد کرکے اسے تنہائ کا احساس نہ ہو
یاالہی مجھے عباس سا بیٹا دے دے
جب میرے گھر میں علم ہے تو علمدار بھی ہو
میرے مالک میرے ہونٹوں پہ جب آئ یہ دعا
میری آنکھوں میں نظر آنے لگی کرب و بلا
میرا شبیر مصیبت میں کھڑا ہے تنہا
یاالہی مجھے عباس سا بیٹا دے دے
جب میرے گھر میں علم ہے تو علمدار بھی ہو
جب وہ کربل میں ہو چوبیس پہر کا پیاسا
ہر قدم پہ اسے ایثار کا جذبہ دینا
اور میرے لعل کے ہاتھوں کو سلامت رکھنا
یاالہی مجھے عباس سا بیٹا دے دے
جب میرے گھر میں علم ہے تو علمدار بھی ہو
اے کلیم ہوگئ مقبول دعاۓ حیدر
اس کو میثم کہا ہے فاطمہ زہرا نے پسر
آرزو کی تھی جو علی نے حضور داور
یاالہی مجھے عباس سا بیٹا دے دے
جب میرے گھر میں علم ہے تو علمدار بھی ہو
غازی عباس جری یا الہی مجھے دے
No comments:
Post a Comment