اللہ ہی اللہ ‘اللہ ہی اللہ
اللہ ہی اللہ ‘اللہ ہی اللہ
تو ہی تو اللہ
اللہ
تو ہی تو اللہ
تو ہی تو اللہ
جو محمدۖ کا وفادار ہے
اللہ اس کا
کربلا اس کی
نجف اس کا
مدینہ اس کا
زندگی ہے تو بس
علی کی طرح
موت آۓ تو
یاحسین حسین
یاحسین یاحسین یاحسین یاحسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
آواز محمدۖ کا اثر ختم نہ ہوگا
تھک جاۓ گا سورج یہ سفر ختم نہ ہوگا
لاریب کہ رسولۖ کی دونوں ہیں زیب و زین
پہلو میں یاعلی ہیں تو گودی میں یاحسین
لوح و قلم کا علم کا ساحل ہے یاعلی
جب جب خدا کا ملک ہے مالک ہے یاحسین
یہ علم کا در صبر کا گھر ختم نہ ہوگا
تھک جاۓ گا سورج یہ سفر ختم نہ ہوگا
یہ سلطنت عشق ہے خود دار ملیں گے
سلمان و ابوذر سے وفادار ملیں گے
عاشق یہاں میثم سے جگر دار ملیں گے
جینے کے لیے مرنے پہ تیار ملیں گے
کٹ جاۓ زباں عشق مگر ختم نہ ہوگا
تھک جاۓ گا سورج یہ سفر ختم نہ ہوگا
مسلم بن عقیل سفیر حسین ہے
حب علی ہے دل میں مشیر حسین ہے
وہ بادشاہ اور یہ وزیر حسین ہے
ایسا وزیر ہے کہ فقیر حسین ہے
تاحشر سفارت کا سفر ختم نہ ہوگا
تھک جاۓ گا سورج یہ سفر ختم نہ ہوگا
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
حر کو سخی حسین نے عالی بنادیا
ایسا کہ پنجتن کا سوالی بنادیا
نادعلی نے اس کو جلالی بنادیا
رومال فاطمہ نے مثالی بنادیا
یہ در ہے عطاؤں کا یہ در ختم نہ ہوگا
تھک جاۓ گا سورج یہ سفر ختم نہ ہوگا
اے میرے رب جہاں
اے محمدۖ کے خدا
یہ تیرا عشق ہی تھا
جس کی پرواز جدا
پنجتن سے جو ملا
عشق کا تیرے سفر
عشق حیدر میں ملا
کبھی میثم کبھی مقداد و ابوذر میں ملا
کبھی سلمان کے دل میں کبھی قنبر ميں ملا
اور مقتل میں جو دیکھا تو بہتّر میں ملا
لائق عشق ہے تو تیرا جلوہ ہر سو
اے میرے رب جہاں
اے محمدۖ کے خدا
عشق تو نے بھی کیا
تو محمدۖ تیرا
جس کی چاہت کے لیے
یہ جہاں خلق کیا
وہ تیرا عشق ہی تھا
وہ تیرا عشق ہی تھا
وہ تیرا عشق ہی تھا
اے میرے رب جہاں
اک عجب عشق ہوا
وہ سر کرب و بلا
تیرا عاشق ہے کھڑا
خون میں ڈوبا ہوا
دے چکا لخت جگر
دے چکا نور نظر
دے چکا سارا وہ گھر
اور خنجر کے تلے
اس کا سجدے میں سر
نہ نماز ایسی نا نہ کلیجہ ایسا
نوک نیزہ پہ بھی کرتا ہی رہا ذکر تیرا
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
ایک ذوالفقار خلق میں دو ہاتھ سے چلی
دست حسین و پنجئہ مشکل کشا علی
یہ مصطفیۖ کی جان وہ اللہ کا ولی
دونوں کا مرتبہ بھی دو عالم پہ ہے جلی
دونوں کا اس کمال سے سجدہ ادا ہوا
حیدر سے ابتداء ہوئ یاں خاتمہ ہوا
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
ہے وقت عصر مرضی پروردگار ہے
اب پشت ذوالجناح پہ مولا سوار ہے
پہلو میں خون روتی ہوئ ذوالفقار ہے
ہمراہ ذوالجناح بھی بہت دلفگار ہے
قربان ذوالجناح پہ اور ذوالفقار پر
چلتے تھے دونوں مرضی پروردگار پر
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
جیسی وہ ذوالفقار تھی ویسا تھا ذوالجناح
بچپن سے ساتھ ساتھ یہ رہتا تھا ذوالجناح
بے مثل و بے نظیر تھا اعلی تھا ذوالجناح
کیوں کر نہ ہو رسولۖ نے پالا تھا ذوالجناح
پہلا سوار وہ نبیۖ کردگار ہے
اور دوسرا یہ دوش نبیۖ کا سوار ہے
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
چیتے کی جست شیر کی چتون ہرن کی آنکھ
چلتا تھا دیکھ دیکھ کے شاہ زمان کی آنکھ
پڑھتی تھی یوں ہر اک پہ اس سخت شکن کی آنکھ
لڑتی ہو جیسے جنگ میں شمشیر زن کی آنکھ
تیغ آئ جس پہ اس کا بھی وار اس پہ چل گیا
وہ سر گرا گئ تو یہ لاشہ کچل گیا
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
کہتا تھا ذوالفقار سے اب میری جنگ دیکھ
چل میرے ساتھ ساتھ ذرا میرا رنگ دیکھ
اس پیاس میں لڑائ کا میرا بھی ڈھنگ دیکھ
راہ حیات کتنوں پہ کرتا ہوں تنگ دیکھ
مانا تو ذوالفقار ہے مرحب شکار ہے
لیکن یہ دیکھ کون یہ مجھ پر سوار ہے
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
سمٹا جما اڑا ادھر آیا ادھر گیا
چمکا پھرا جمال دکھایا ٹہر گیا
تیروں سے اڑ کے پرچھیوں میں بے خطر گیا
درہم کیا صفوں کو سروں سے ادھر گیا
آیا جو زد میں اس کی اجل آگئ اسے
اک کانپ پڑی جس پہ زمین کھا گئ اسے
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
اللہ رے لڑا ئ میں شوکت حسین کی
کیجیے وہ ذوالجناح میں سرعت حسین کی
قدرت بغور کرتی تھی صورت حسین کی
قہر خدا سے کم نہ تھی ہیبت حسین کی
بولے علی حسین ہو اب بھی حواس میں
ایسی تو جنگ ہم نہ لڑے بھوک و پیاس میں
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
یاعلی یاحسین یا علی یا حسین
آئ صداۓ غیب کہ بس بس حسین بس
دم لے ہوا میں جنگ نہ بس کر حسین بس
گرمی سے ہانپتا ہے فرس اے حسین بس
وقت نماز عصر ہے بس بس حسین بس
حسین یاحسین ‘حسین یاحسین ‘حسین یاحسین
یہ سنتے تھے حضرت جو لگا پشت پہ بھالا
قرموس پہ تھّرا کے گرے حضرت والا
جبرئیل نے قدموں سے رکابوں کو نکالا
اور ہاتھوں کو گردن میں یداللہ نے ڈالا
دیکھا جو ذوالجناح نے غش کھاکے زین پر
پس بیٹھ گیا ٹیک کے گھٹنوں کو زمین پر
قرآن رحل زیں سے سر فرش گر پڑا
دیوار کعبہ بیٹھ گئ عرش گر پڑا
یاحسین’ یاحسین’ یاحسین’ یاحسین
چلائیں فاطمہ میرا بچہ ہے بے گناہ
اے عرض نینوا میرا بچہ ہے بے گناہ
اے نہر علقمہ میرا بچہ ہے بے گناہ
اے ذوالفقار تو ہی بچا لے حسین کو
اے ذوالجناح تجھ سے میں لوں گی حسین کو
یاحسین’ یاحسین’ یاحسین’ یاحسین
ڈوبا لہو میں لوٹ کہ آیا ہے ذوالجناح
سمجھی سکینہ بابا کو لایا ہے ذوالجناح
سر خاک پر پٹخ کے پکارا وہ رہوار
سیدانیوں بچھڑ گیا مجھ سے میرا سوار
جلدی اتار لو یہ تبرک یہ ذوالفقار
ارے کٹتا ہے واں گلو شہنشاہ نامدار
زہرا قریب لاش پسر خاک اڑاتی ہیں
ارے خیموں میں جاؤں لوٹنے کو فوج آتی ہے
یاحسین’ یاحسین’ یاحسین’ یاحسین
یاحسین’ یاحسین’ یاحسین’ یاحسین
No comments:
Post a Comment